حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے مقام معظم رهبری کے مشیر دکتر علی لاریجانی کے ساتھ ملاقات میں کہا: مقاومتی محور کے مجاہدین میں حوصلہ افزائی اور ان کے مورال میں اضافہ جنگ میں فتح کا ایک اہم عنصر قرار پاتا ہے۔ قرآن مجید کی متعدد آیات خاص طور پر جنگ بدر سے متعلق آیات میں مسلمانوں کے حوصلے اور دشمنوں میں مایوسی پیدا کرنے کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔
انہوں نے مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان جنگ کی مثال دیتے ہوئے کہا: قرآن مجید میں آیا ہے کہ اگرچہ دشمن مضبوط قلعوں اور محفوظ مقامات میں تھے لیکن مسلمان کی بلند حوصلے اور یہودی اپنے دلوں میں مسلمانوں کے خوف اور مایوسی کی وجہ سے تمام جنگی ساز و سامان کے باوجود بھی شکست کھا گئے۔
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا: قرآن اور پیامبر اکرم (ص) کی سیرت سے تمسک دشمنوں کے خلاف کامیابی کی کنجی قرار پاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: جب بھی ہم قرآن کریم کے اصولوں اور پیامبر اکرم (ص) کی سیرت سے قریب ہوتے اور ان پر عمل کرتے ہیں، ہمیں کامیابی ملتی ہے اور جہاں ہم ان سے دور ہوئے، وہاں ہمیں نقصان ہوا۔
انہوں نے قرآن اور نہج البلاغہ کی تفسیر کو جنگ کا ایک اہم ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا: قرآن کریم اور نہج البلاغہ کی تفسیر جنگی امور میں بھی انتہائی کارآمد ہے۔ ہمیں اپنے ثقافتی امور کے ذریعہ لبنانی، شامی، فلسطینی اور یمنی بھائیوں اور بہنوں کے حوصلے کو مزید تقویت دینی چاہیے۔